اپنا اردو ویب لاگ

Wednesday, October 22, 2008

بیوی ، شوہر اور کمپیوٹر ، ایک دلچسپ مکالمہ
شوہر: السلام علیکم ، میں نے Log in کر لیا ۔ ۔
بیوی: جو کپڑا میں نے صبح آپ سے کہا تها وہ خرید کے لایا ؟
شوہر: Bad command or File name۔
بیوی: لیکن وہ توبہت ضروری تهی !
شوہر: Syntax Error, Abort, Retry, Cancel۔
بیوی: اور تنخواہ کا کیا ہوا ؟
شوہر: File in Use, Read only, Try after some Time۔
بیوی: پهر کم سے کم اپنا کریڈٹ کارڈ تو مجهے دیجئے ۔
شوہر: Sharing Violation, Access Denied۔
بیوی: کیا تم جانتے ہو کہ تم سے شادی کرنا ایک غلط فیصلہ تها جو میں نے کر لیا
۔ شوہر: Data Type Mismatch۔
بیوی: تم تو کسی کام کے نہیں ہو
۔ شوہر: By Default۔
بیوی: پهر کم سے کم باہر جا کر کچه کهاتے ہیں ۔
شوہر: Hard Disk Full۔
بیوی: اچها ، کیا تم بتا سکتے ہو کہ میرا تم سے کیا رشتہ ہے ؟
شوہر: Unknown Virus Detected۔
بیوی: اور میری امی ؟
شوہر: Unrecoverable Error۔
بیوی: اور تمهارے باس سے تمہارا تعلق ؟
شوہر: The only User with Write Permission۔
بیوی: آخر تمهیں مجھ سے زیادہ محبت ہے یا اپنے کمپیوٹر سے ؟
شوہر: Too Many Parameters۔
بیوی: اچها ، پهر میں میکے جارہی ہوں ۔
شوہر: Program Performed Illegal Operation, It will be Closed۔
بیوی: کان کهول کر سنو ، میں کبهی واپس نہیں آوں گی !
شوہر: Close all Programs and Logout for another User۔
بیوی: تم سے تو بات کرنا ہی بیکار ہے ، میں چلی گئی ۔
شوہر: Its now Safe to Turn off your Computer

Saturday, September 15, 2007

زندگی کے پانچ درس
حدیث :

قال رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم: ایہاالناس! یا تعطوا الحکمة غیر اہلہا فتظلموہا، ولا تنمعوہا اہلہا فتظلموہم،ولا تعاقبوا ظالماً فیبطل فضلکم، و لا تراؤوالناس فیحبط علملکم،و لاتمنعوا الموجود فیقل خیرکم ، ایہا الناس! ان الاشیاء ثلاثة: امر استبان رشدہ فاتبعوہ، وامر استبان غیہ فاجتنبوہ، وامر اختلف علیکم فردہ الیٰ الله ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ [1]

ترجمہ :

حضرت رسول اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! نااہل افراد کو علم و حکمت نہ سکھاؤ کیو ںکہ یہ علم و حکمت پر ظلم ہوگا،اور اہل افراد کو علم و حکمت عطا کرنے سے منع نہ کرو کیو ںکہ یہ ان پر ظلم ہوگا۔ستم کرنے والے سے ( جس نے آپ کے حق کو پامال کیاہے)بدلہ نہ لو کیو ں کہ اس سے آپ کی اہمیت ختم ہو جائے گی ۔ اپنے عمل کو خالص رکھو اور کوئی بھی کام ریاکے طور پر انجام نہ دو، کیونکہ اگر ریا کروگے تو آپ کے اعمال حبط ہو جائیں گے، جو تمھارے پاس موجود ہیں اس میں سے الله کی راہ میں خرچ کرنے سے نہ بچو، کیونکہ اگر اس کی راہ میں خرچ کرنے سے بچوں گے تو الله آپ کی خیر کو کم کردے گا۔ اے لوگو! کاموں کی تین قسمیں ہیں۔ کچھ کام ایسے ہیں کہ جن کا صحیح ہونا ظاہر ہے لہٰذا ان کو انجام دو، کچھ کام ایسے ہیں جن کا باطل ہونا ظاہر لہٰذا ان سے پرہیز کرو اور کچھ کام ایسے یہں جو تمھاری نظر میں مشتبہ ہیں بس ان کو سمجھنے کے لئے ان کو الله کی طرف پلٹا دو “

حدیث کی شرح :

یہ حدیث دو حصوں پر مشتمل ہیں۔

حدیث کا پہلا حصہ :

حدیث کے پہلے حصے میں پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم پانچ حکم بیان فرمارہے ہیں۔

) نا اہل لوگوں کو علم عطا نہ کرو کیونکہ یہ علم پر ظلم ہوگا۔
) علم کے اہل لوگوں کو علم عطا کرنے سے منع نہ کروکیونکہ یہ اہل افراد پر ظلم ہوگا۔ اس تعبیر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ طا لب علم کے لئے کچھ شرطیں ضرورہیں، ان میں سے ایک شرط اس کی ذاتی قابلیت ہے۔
کیونکہ جس شخص میں قابلیت نہیں پائی جاتی اس کے پاس علم حاصل کرنے کا سلیقہ بھی نہیں ہوتا۔جب کہ علم وہ چیز ہے جس کے لئے بہت زیادہ ثواب بیان کیا گیا ہے۔

پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیںکہ جو علم حاصل کرنے کے قابل نہیں ہے اس کو کو ئی چیز نہ سکھاؤ کیونکہ اگر اس نے کچھ سیکھ لیا تو وہ اس کو غلط کاموں میں استعمال کرے گا اور دنیا کو تباہ کردے گا ۔کیوںکہ جاہل آدمی نہ کسی جگہ کو خراب کرتا ہے نہ آباد۔ موجودہ زمانہ میں استعماری حکومت کے وہ سرکردہ جو دنیا میں فساد پھیلا رہے ہیں ایسے ہی عالم ہیں۔قرآن میں مختلف تعبیریں پائی جاتی ہیں جو یہ سمجھاتی ہیں کہ تہذیب کے بغیر علم کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ کہیں ارشاد ہوتا< ہدیً للمتقین [2] یہ متقین کے لئے ہدایت ہے۔ کہیں فرمایا جاتا ہے ان فی ذلک لآیات لقوم یسمعون [3] دن اور رات میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جن کے پاس سننے والے کان ہیں۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہدایت ان لوگوں سے مخصوص ہے جو اس کے لئے پہلے سے آمادہ ہوں۔ اسی تعبیر کی بنا پر گذشتہ زمانہ میں علما ہر شاگرد کو اپنے درس میں شرکت کی اجازت نہیں دیتے تھے۔بلکہ پہلے اس کو اخلاقی اعتبار سے پرکھتے تھے تاکہ یہ ظاہر ہو جائے کہ اس میں کس حد تک تقویٰ پایا جتا ہے۔

البتہ اپنے علم کو چھپانا نہیں چاہئے بلکہ اسے اہل افراد کو سکھانا چاہئے اور اپنے علم کے ذریعہ لوگوں کے دکھ درد کو دور کرنا چاہئے، چاہے وہ دکھ دردمادی ہو یا معنوی ۔ معنوی دکھ درد زیادہ اہم ہیںکیو ںکہ الله اس بارے میں حساب لے گا۔روایت میں ملتا ہے کہ” ما اٴخذ الله علی اہل الجہل ان یتعلموا، حتیٰ اخذ علیٰ اہل العلم ان یعلموا“ الله نے جو جاہلوں سے یا وعدہ لینے سے پہلے کہ وہ سیکھے،عالموں سے وعدہ لیا ہے کہ وہ سکھائے۔

) اسلام میں تعلیم اورتعلم دونوں واجب ہیں۔ اور یہ دونوں واجب ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں کیونکہ آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔

) ا گر کوئی ظالم آپ پر ظلم کرے اور آپ اس سے بدلہ لیں تو آپ کی اہمیت ختم ہو جائے گی اور آپ بھی اسی جیسے ہو جائیںگے۔ البتہ یہ اس مقام پر ہے جب ظالم اس معافی سے غلط فائدہ نہ اٹھائے، یہ اس معافی سے سماج پر برا اثر نہ پڑے۔
) اپنے عمل کو خالص اور بغیر ریا کے انجام دو۔ یہ کام بہت مشکل ہے، کیونکہ ریا، عمل کے فساد کے سرچشموں میں سے فقط ایک سرچشمہ ہے ورونہ دوسرے عامل جیسے عجب، شہوت نفسانی وغیرہ بھی عمل کے فساد میں دخیل ہیں اور عمل کو تباہ و برباد کردیتے ہیں۔ مثلاً اگر میں ا نمازاس لئے پڑھوں کہ خود اپنے آپ سے راضی ہو جاؤں،تو چاہے دوسروں سے کوئی مطلب واستہ نہ مگر خود یہ کام عمل کے فساد کی ایک قسم کا سبب بنتا ہے۔ یا نماز کو عادتاً پڑھوں یا نماز شب کو اس لئے پڑھوں تاکہ دوسروں سے افضل ہو جاؤں ۔۔۔۔۔ تویہ علتیں بھی عمل کو فاسد کرتی ہیں۔
) اگر کوئی تم سے کوئی چیز مانگو اور وہ چیز آپ کے پاس ہو تو دینے سے منع نہ کرو۔ کیونکہ اگر دینے سے منع کروگے تو الله آپ کے خیر کو کم کردے گا۔ کیونکہ ” کمال الجود بذل الموجود“ ہے یعنی جو چیز موجود ہو اس کو دے دیناہی سخاوت کاکمال ہے۔ میزبان کے پاس جو چیز موجودہے اگر مہمان کے سامنے نہ رکھے تو ظلم ہے، اور اسی طرح اگر مہمان اس سے زیادہ مانگے جو میزبان کے پاس موجودہے تو وہ ظالم ہے۔
حدیث کا دوسرا حصہ :

حدیث کے دوسرے حصے میں کاموں کی سہ گانہ تقسیم کی طرف اشارہ کیاگیا ہے۔

۱ ) وہ کام جن کا صحیح ہونا ظاہر ہے۔

۲ ) وہ کام جن کا غلط ہونا ظاہر ہے۔

۳ ) وہ کام جو مشتبہ ہیں۔ یہ مشتبہ کام بھی دو حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں :

الف) شباہت موضوعیہ :

ب) شباہت حکمیہ

یہ حدیث شبہات حکمیہ کی طرف اشارہ کررہی ہے۔ کچھ روایتوں میں” الله کی طرف پلٹا دو“کی جگہ” مشتبہ کاموں میں” احتیاط کروکیوںکہ مشتبہات محرمات کا پیش خیمہ ہے“ بیان ہوا ہے ۔کچھ لوگوں کو یہ کہنے کی عادت ہوتی ہے کہ” کل مکروہ جایز“ یعنی ہر مکروہ جائز ہے۔ ایسے لوگوں سے کہنا چاہئے کہ صحیح ہے آپ ظاہری حکم پر عمل کرسکتے ہیں لیکن جہاں پر مشتبہ قطعی ہے اگر وہاں پر انسان اپنے آپ کو شبہات میں آلودہ کرے تو آہستہ آہستہ اس کے نزدیک گناہ کی برائی کم ہو جائے گی اور وہ حرام میں مبتلا ہو جائے گا۔ الله نے جو فرمایا ہے کہ ” شیطانی اقدام سے ڈرو“ شیطانی قدم یہی مشتبہات ہیں۔ نمازشب پڑھنے والا مقدس انسان کو شیطان ایک خاص طریقہ سے فریب دیتا ہے۔ وہ اس سے یہ نہیں کہتا کہ جاؤ تم شراب پیو، بلکہ پہلے یہ کہتا ہے کہ نماز شب کو چھوڑو یہ واجبات کا جزء نہیں ہے۔ اگر اس بات کو قبول کر لیا جائے تو آہستہ آہستہ واجب نماز کو اول وقت پڑھنے کے سلسلے میں قدم بڑھائےگا اور کہے گا کہ اول وقت پڑھنا تو نماز کی شرط نہیں ہے۔ اور پھر اسی طرح دھیرے دھیرے اس کو الله سے دور کردے گا۔

اگر انسان واقعاً یہ چاہتا ہو کہ نشاط روحی اور معنوی حالت حاصل کرے تو اسے چاہئے کہ مشتبہ غذا ، مشتبہ جلسات و باتوں سے پرہیز کرتے ہو مقام عمل میں احتیاط کرے۔


--------------------------------------------------------------------------------

[1] بحارالانوار،ج/ ۷۴ ، ص/ ۱۷۹

[2] سورہٴ بقرہ: آیہ/ ۲

[3] سورہٴ یونس: آیہ/ ۶۷

Wednesday, April 18, 2007


پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) کی ولادت باسعادت کے موقع پربہت سے ایسے اموررونماہوئے جوحیرت انگیزہیں
فخر کائنات ، رحمۃ للعالمین خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی (ص)کی ولادت باسعادت کے موقع پر آپ کے جسم مبارک سے ایسانورساطع ہواجس سے ساری دنیاروشن ہوگئی، آپ نے پیداہوتے ہی دونوں ہاتھوں کوزمین پرٹیک کرسجدہ خالق اداکیا پھرآسمان کی طرف سربلندکرکے تکبیر کہی اورلاالہ الااللہ انا رسول اللہ زبان پرجاری کیا
مہرخبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فخر کائنات ، رحمۃ للعالمین خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی (ص) کی ولادت باسعادت کے موقع پربہت سے ایسے اموررونماہوئے جوحیرت انگیزہیں مثلاآپ کی والدہ ماجدہ کوبارحمل محسوس نہیں ہوااوروہ ولادت کے وقت کثافتون سے پاک تھیں، آپ مختون اورناف بریدہ تھے آپ کے ظہورفرماتے ہی آپ کے جسم سے ایک ایسانورساطع ہواجس سے ساری دنیاروشن ہوگئی، آپ نے پیداہوتے ہی دونوں ہاتھوں کوزمین پرٹیک کرسجدہ خالق اداکیا پھرآسمان کی طرف سربلندکرکے تکبیر کہی اورلاالہ الااللہ انا رسول اللہ زبان پرجاری کیا شیطان کورجم کیاگیااوراس کاآسمان پرجانابندہوگیا، ستارے مسلسل ٹوٹنے لگے تمام دنیامیں ایسازلزلہ آیاکہ تمام دنیاکے کنيسے اوردیگر غیراللہ کی عبادت کرنے کے مقامات منہدم ہوگئے ، جادواورکہانت کے ماہراپنی عقلیں کھوبیٹھے اوران کے موکل محبوس ہوگئے ایسے ستارے آسمان پرنکل آئے جنہیں کسی نے کبھی نہ دیکھاتھا ساوہ کا دریا خشک ہوگیا وادی سماوہ جوشام میں ہے اورہزارسال سے خشک پڑی تھی اس میں پانی جاری ہوگیا، دجلہ میں اس قدرطغیانی ہوئی کہ اس کاپانی تمام علاقوں میں پھیل گیا کاخ کسری میں پانی بھر گیااورایسازلزلہ آیاکہ ایوان کسری کے 14 کنگرے زمین پرگرپڑے اورطاق کسری شگافتہ ہوگیا، اورفارس کی وہ آگ جوایک ہزارسال سے مسلسل روشن تھی، فورابجھ گئی

Sunday, April 08, 2007




مذاق کے شوق نے ناک کٹوا دی
سعودی عرب کے شہر ریاض میں ایک شادی شدہ صاحب کو گھر والیوں سے مذاق کی پہلی ہی کوشش مہنگی پڑ گئی ہے۔ شادی شدہ مردوں کا مذاق ویسے بھی بھونڈا ہی ہوتا ہے۔ حضرت کی دو بیویاں تھیں اور اس بدقسمت لمحے دونوں ہی موجود تھیں جب انہوں نے تفنّن طبع پر طبع آزمائی کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے مذاقاً اہلیاؤں سے کہا ہی تھا کہ میں تیسری شادی کرنے جا رہا ہوں کہ دونوں خواتین ان پر پِل پڑیں۔ ان دونوں کے بھاری ہاتھ ان پر اٹھ گئے اور ایک خاتون کے پہلے ہی جھانپڑ میں ان کی ناک کٹ کر دور جا گری۔ دوسرے تھپڑ نے ان کی مونچھوں کے بیشتر بال صاف کر دیے۔ حضرت بمشکل خود کو سمیٹ کر بھاگ سکے۔ انہوں نے گھر کی بالکونی سے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی۔ بعد اذاں اخبارات سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج موت کو قریب سے دیکھا ہے۔



طالبان
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عورتیں گھر میں رہیں گی

لڑکیاں چھپ جائیں گی

پھول شاخوں پر کھلیں گی

اور وہیں مرجھائیں گی

چاند سورج اور ستارے دُھند میں کھو جائیں گے

دور تک اڑتے پرندے

گیت گانا بھول کر

اپنے اپنے آشیاں میں

خوف سے مر جائیں گے

خواب جیسی زندگی کے

خواب دیکھیں گے مگر

صبح جب پھیلے گی گھر میں

ریڈیو کھولیں گے لوگ

اور کھڑکی سے اچانک

طالبان آجائیں گے

ذی شان ساحل





سینٹ اسامہ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سینٹ اسامہ

اب روزانہ

نو سے گیارہ

اپنے پیارے مداحوں سے

تورابورا کے غاروں

یا دار الحرب میں ملتے ہیں

جہاں بھی وہ جا کے ٹہرے ہیں

گانے پر پابندی ہے

پھول لگانا اور تصویر

اتروانے پر پابندی ہے

عورتیں نامحرم کے ساتھ نظر آئیں تو

کوڑے اور پتھرمارے جائیں گے

خبر نہیں کہ سیدھی راہ پہ چلنے والے

مغرب میں ہیں یا مشرق میں

یہ بھی یاد نہیں کہ بچے آخری بار

کب اسکول گئے

قدم قدم پر کانٹے اور بارودی سرنگیں بچھی ہوئی ہیں

جن کو ناکارہ کرنے کے سارے منتر

ہاتھوں میں بندوق اٹھاکے

سینٹ اسامہ بھول گئے

جان بچانے والے دواوں کی

یارب کتنی قلت ہے

کہ بے چارے ہر بندے کو

جاں دینے کی

نئی ادائیں سکھاتے ہیں

اب روزانہ

نو سے گیارہ

اپنے پیارے مداحوں کو

جنت میں لے جانے والی

نئی دعائیں سکھاتے ہیں



ذی شان ساحل




آج کا کارتون

Sunday, February 12, 2006

ASHURA
Ashura (10th of Muharram and the first month of the Muslim calendar) was the day on which Imam Hussain (AS) was martyred in the Battle of Kerbala.

By Muhammad Reza Askari

Ashura is the comprehensive book of love, the firm support and guidance to salvation. It is the glory of Islam, it gives the clear meaning of liberation, honesty, devotion and freedom. Ashura is an expression of all human and divine attributes. If it were not for the religious zeal and devotion of Imam Hussain (AS) Zainab (SA) and Abbas (AS) all for the cause of Allah, history would not have been made. Without Imam Hussain (AS), history would be incomplete and would be made of mention of human valor.

KERBALA WAS A CREDIT TO HISTORY
Karbala shows the depth of love of Allah and the glory of Hussain’s (AS) uprising against tyranny. Karbala, a small battlefield was the scene of the greatest revolution in human history. In the shortest time, at dusk the battlefield told the sad story of bloodshed to be remembered forever as the heart-rendering, tragic event in the field of human conflict. But we always need to hear the story again and again.
His descendant Mahdi (AS), the last savior of mankind said: "O Hussain (AS)! You were submissive to Allah, obeyed your grandfather and father, executed the will of your brother unfurled the banner of religion, crushed the rebels against the Prophet (SAW), you were the righteous guide for the people, swam in the whirlpool of death, put the wrong-doers to the sword, upheld the cause of Allah, defended Islam and Muslims, fought for truth and showed forbearance in hardships.
This was the character of the thirsty martyr of Karbala as described by his holy descendant, the Imam of the Age. Those who are as thirsty as Imam Hussain (AS) for upholding the pure Muhammadan Islam never waver in following the way of Imam Hussain (AS) and in supporting the revolution inspired by the souls of the martyrs, until global oppression is vanquished.

Arbeen (the 40th day after Ashura)
The day the most sanguine battle was fought in the plain of Taff near Kufa to manifest the highest devotion to the cause of Allah. The worthless enemies of truth believed that the great efforts of the Prophet (SAW), all the afflictions of Imam Ali (AS), the endurance of Imam Hassan (AS) and the self-sacrifice of the companions of the Prophet (SAW) were all in vain and would fall into oblivion. Kufa and Damascus became the scene of drunken orgies of blood-thirsty feuds. 500,000 minstrels were singing drunken songs and playing musical instruments in their fine clothes and women folk were also dolled up at the entrance to the city of Damascus.
All believed that the dust of the Karbala battlefield would soon settle and the ground would absorb the blood of the fallen victims. But all of a sudden Zainab (SA) thundered against the cruelty. People were deeply affected and the seeds of uprising and vengeance were sown. Zainab (SA) with her furious words made the enemy become known, in the sight of the people, as the most abominable and horrible fiend.
From that day on, we have become devoted to the memory of Imam Hussain (AS) and his tragic, distressful martyrdom in which he and his companions fell on the battlefield to uphold Islam and the teachings of the Prophet (SAW).

Monday, March 07, 2005


I am Fareed Hashemi (سید فرید احمد هاشمی) son of Sayed Mir Hussain Hashemi from Kandahar (Afghanistan)and Live in Karachi-Pakistan with my family since 1985. I am 26-years-old. I work in a forign offie as translator I like to make some good friends from any country through the NET. feel free to contact me and introduce yourself to me, or leave some messages in my Weblog

Email : fareed.hashemi@gmail.com
Yahoo ID: fareedahmadh
MSN sfareedahmad@hotmail.com